فواد چوہدری اور قائد کا پاکستان

ملیے ان سے ۔۔۔
یہ ہیں #جناب_فواد_حسین_چوہدری صاحب ۔
ایک انتہائی بد اخلاق اور ہتھ چھٹ وزراء میں انکا شمار ہوتا ہے۔ یوں تو یہ آئے روز علماء کو اسلام سکھانے کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی برداشت کا عالم یہ ہے کہ اگر انہیں کسی کی کوئی بات پسند نا آئے تو اس پہ ہاتھ اٹھانے اور گالم گلوچ سے بھی باز نہیں آتے ۔
غالباً اس سے پہلے موصوف ق لیگ میں تھے ہے۔پھر پرویز مشرف کے ترجمان بن گئے،2012ء میں پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے آجکل پی ٹی آئی میں طبع آزمائی کررہے ہیں قابل چونکہ بہت ہیں اس لیے پہلے وزیر اطلاعات تھے ہے انکی کارکردگی دیکھ انہیں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی لگایا گیا آجکل خدا جانے کیا ہیں ۔ چونکہ یہ آئے روز کچھ نا کچھ الٹا سیدھا بولتے رہتے ہیں اسی لیے بعض سیاسی لوگ انہیں ایک خاص نام *** سے بھی پکارتے ہیں۔

خیر ہمارا مقصد انکے رزائل و مضائل بیان کرنا نہیں بلکہ انکے ایک بیان کی تشریح و توضیح کرنا ہے۔
چند دن قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ

#قائد_اعظم_پاکستان_کو_مذھبی_ریاست_نہیں_بنانا_چاہتے_تھے

معلوم نہیں انہوں نے ایسا بیان کیوں دیا ؟؟
موصوف یا تو اتنے نااھل ہیں کہ انہیں تاریخ کا علم ہی نہیں یا پھر حقائق سے جان بوجھ کو آنکھیں چرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

جہاں تک بات ہے پاکستان اور قائد محمد علی جناح رح کے نظریات کی تو وہ خالصتاً پاکستان کو مذھبی ریاست بنانا چاہتے تھے اور آپ سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان دو قومی نظریہ اور اس نعرے کے پس منظر میں معرض وجود میں آیا۔

#پاکستان_کا_مطلب_کیا_؟
#لاالہ_الا_اللہ

قائد کے بیانات کو پڑھ کر کوئی اہل عقل و خرد اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا ۔

دسمبر 1943 کو کراچی میں آل انڈیا مسلم لیگ کے 31 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران قائد اعظم نے فرمایا:-
" وہ کون سا رشتہ ہے جس سے منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں ، وہ کون سی چٹان ہے جس پر ان کی ملت کی عمارت استوار ہے ، وہ کون سا لنگر ہے جس پر امت کی کشتی محفوظ کر دی گئی ہے ؟ وہ رشتہ ، وہ چٹان ، وہ لنگر اللہ کی کتاب قرانِ کریم ہے۔ مجھے امید ہے کہ جوں جوں ہم آگے بڑھتے جائیں گے ، قرآنِ مجید کی برکت سے ہم میں زیادہ سے زیادہ اتحاد پیدا ہوتا جائے گا۔ ایک خدا ، ایک کتاب ، ایک رسول ، ایک امت "

قائد اعظم نے 17 ستمبر 1944ء کو گاندھی جی کے نام اپنے ایک خط میں تحریر فرمایا:-
" قرآن مسلمانوں کا ضابطہ حیات ہے۔ اس میں مذہبی اور مجلسی ، دیوانی اور فوجداری ، عسکری اور تعزیری ، معاشی اور معاشرتی سب شعبوں کے احکام موجود ہیں۔ یہ مذہبی رسوم سے لے کر جسم کی صحت تک ، جماعت کے حقوق سے لے کر فرد کے حقوق تک ، اخلاق سے لے کر انسدادِ جرائم تک ، زندگی میں سزا و جزا سے لے کر آخرت کی جزا و سزا تک غرض کہ ہر قول و فعل اور ہر حرکت پر مکمل احکام کا مجموعہ ہے۔ لہذا جب میں کہتا ہوں کہ مسلمان ایک قوم ہیں تو حیات اور مابعد حیات کے ہر معیار اور پیمانے کے مطابق کہتا ہوں "

10 ستمبر 1945 ء کو عید الفطر کے موقع پر قائد اعظم نے فرمایا :-
" ہمارا پروگرام قرآنِ کریم میں موجود ہے۔ تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ قرآن غور سے پڑھیں۔ قرآنی پروگرام کے ہوتے ہوئے مسلم لیگ مسلمانوں کے سامنے کوئی دوسرا پروگرام پیش نہیں کر سکتی"

مندرجہ بالا بیانات بتاتے ہیں کہ قائد پاکستان کو اسلام کا مرکز بنانا چاہتے تھے جہاں سے اسلام کی ترویج و اشاعت ہو۔
نیز قائد تو سودی نظام بھی ختم کرنا چاہتے تھے۔

لیکن فواد چوہدری اس بات پہ مُصر ہیں کہ ہم نے مذھبی طبقے سے چھیڑ چھاڑ کرنی ہی کرنی ہے۔ یوں یہ اپنا کام چھوڑ کو دوسروں کے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی مہارت رکھتے ہیں۔
کئی بار میڈیا پہ جھوٹ بولتے اور اپنے ہی بیانات کی تردید کرتے پکڑے گئے ہیں۔

علماء کو اسلام سکھانے والی اس عظیم شخصیت کی حالت کا تو سب کو پتہ ہی ہے۔
بقول اکبر الہ آبادی:

جو جی میں آئے کیجیے ، جو جی میں آئے کیجے
لیکن اتنا ضرور ہے،ہر انجمن میں دعویٰ اسلام کیجیے۔

کہ جی جناب ہم بھی مسلمان ہیں۔اور ہم علماء سے زیادہ دین جانتے ہیں۔

آج انکی سیاسی پارٹی پہ برا وقت آیا تو یہ پارٹی بدلنے والوں میں سب سے آگے ہوں گے ایسے ہی
خدا نا کرے آج اگر پاکستان پہ کوئی برا وقت آجاتا ہے تو پاکستان سے فرار ہونے والوں میں بھی یہ سب سے آگے ہوں گے۔

انکے پارٹی سربراہ اور وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ یہ سرے سے ریاست مدینہ کی سوچ بلکہ اسلام کے ہی خلاف ہیں۔
خیر عمران خان صاحب کو چاہیے ایسے افراد کو قابو میں رکھیں یا پھر اپنا بیانیہ بدل لیں۔

#احتشام_فاروقی

4 جنوری 2022

Comments

Popular posts from this blog

پیش حق مژدہ شفاعت کا تضمین بر کلام امام احمد رضا

.کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہہ جائے گا تضمین بر کلامِ سیِّد کفایت علی کافیٓ علیہ الرحمہ