بتدریج وہی خوب ہوا

احتشام فاروقی

۸مارچ ۲۰۲۰

آج سے کوئی 50، 70 سال قبل لوگوں میں آج 2020 کے لوگوں میں آپکو ہر طرح کا اخلاقی، مذھبی ، روحانی فرق واضح طور پر ملے گا. کچھ چیزیں جنہیں ہمارے والدین حتی کہ ہم بھی اپنے بچپن میں معیوب سمجھتے تھے. لیکن اب ہمیں وہ بری نہیں لگتیں. کیا اب وہ درست ہوگئیں ہیں ؟؟؟ نہیں بلکہ اب ہمارے ماپنے والا پیمانہ بدل گیا ہے . یا پھر اب ہمارا حیاء والا ترازو خراب ہوچکا ہے . جیسے آج سے 70 سال قبل ہمارے اجداد اپنے برتن عیسائیوں سے جدا رکھتے تھے لیکن اگر کوئی گھر کے کسی برتن میں کھا بھی لیتا تو اسے باقاعدہ طور پر توڑ دیا جاتا یا پھر اس میں یہ کہہ کر کھانا پینا ترک کردیا جاتا کہ اس میں عیسائی نے کھایا ہے اور یوں وہ برتن چاہے کتنا ہی قیمتی کیوں نہ ہو اسے ہمیشہ ضائع کردیا جاتا بڑوں کا یہ رویہ دیکھ کر بچوں کے ذھن میں بھی یہ بات بیٹھ جاتی کہ ان کیساتھ میل ملاپ نہیں یہ کافر ناپاک ہیں اور بچوں کو بتایا جاتا کہ انہوں نے ماضی میں کیسے مسلمانوں کو تنگ کیا تو اب انہیں پر پہ سوار نہیں کرنا کیونکہ انہیں ذرا سا موقع ملے تو یہ إسلام اور اھل اسلام پر ظلم کرنا دوبارہ سے شروع کردیں گے اور یوں ایک تو انکے ساتھ نفرت برقرار رہتی اور دوسرا روحانی طور پر بھی مسلمان پاک رہتے لیکن پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہم نے ترقی کی آہستہ آہستہ اپنے بڑوں کو دقیہ نوس کہہ کر فراموش کردیا اور یوں آج مسلمان اور عیسائی آپس میں اس طرح مل جل گئے ہیں کہ جیسے کوئی انکے درمیان فرق ہی نہ ہو . اور اسکے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں کہ کس طرح غیر مسلم کلچر کو فروغ مل رہا ہے. پہلے گھر بیٹھ کے ٹی وی دیکھ رہے ہوتے جس میں کسی رومانوی سین میں لڑکا لڑکی گلے مل رہے ہوتے ہو تو ہم اور آپ باقاعدہ اسے بیہودگی سمجھ کے چینل بدل لیتے یا پھر ٹی وی بند کرتے لیکن اب یہ چھوٹے موٹے سین ہمیں معیوب نہیں لگتے اور اور ہم انہیں اپنے گھر میں ماں بہن باپ کے موجودگی میں دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا . پہلے جگت بازی کرنا مراسیوں کا کام ہوتا تھا اور سنجیدہ لوگ اسے باقاعدہ عیب سمجھتے لیکن اب اس طرح کی جگت بازی کا بالکل بھی معیوب نہیں سمجھا جاتا. پہلے گانا بجانا صرف کنجروں کا کام ہوتا تھا لیکن اب نہیں کیونکہ اب ہم ماڈرن دور میں داخل ہوگئے ہیں

تھا جو نہ خوب بتدریج وہی خوب ہوا

کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر

Comments

Popular posts from this blog

پیش حق مژدہ شفاعت کا تضمین بر کلام امام احمد رضا

.کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہہ جائے گا تضمین بر کلامِ سیِّد کفایت علی کافیٓ علیہ الرحمہ