Posts

Showing posts from March, 2020

کرونا وائرس چینی حکومت کا پاکستان کے حوالے سے اہم پیغام

خواہش ہے پاکستان کورونا کیخلاف جلد کامیاب ہو، چینی ترجما چین کے کردار کو سراہنے پر عمران خان اور جنرل باجوہ کے شکرگزار ہیں، لی جیان اسلام آباد: چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان عا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کورونا وائرس کے خلاف چین کے کردار کو ذمہ دارانہ اور پرعزم قوم کے طور پر سراہا جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ ٹوئٹر پیغام میں لی جیان عا نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کورونا وائرس کے خلاف چین کے کردار کو ذمہ دارانہ اور پرعزم قوم کے طور پر سراہا جس پر ان کے شکرگزار ہیں۔ لی جیان عا نے کہا کہ عمران خان اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستانیوں سے کہا کہ چین کے تجربات کی پیروی کریں، ہماری خواہش ہے پاکستان کورونا کے خلاف جلد از جلد کامیاب ہ و

کرونا وائرس کی کہانی۔۔۔ ایک عذاب یا میڈیا پروپیگنڈہ ؟؟جاوید چوہدری

جمعرات‬‮ 21 مارچ‬‮ وکٹر اٹلی کے شہر میلان سے تعلق رکھتا ہے‘ گارمنٹس فیکٹریوں کو کپڑا سپلائی کرتا ہے‘ عمر 62 سال ہے اور یہ مضافات میں چھوٹے سے گاﺅں میں رہتا ہے‘ وکٹر دو ماہ شدید بیمار رہا‘ اسے بخار بھی تھا‘ نزلہ بھی‘ زکام بھی اور اس کے جسم میں بھی درد ہوتا تھا لیکن یہ بیماری کے باوجود کام کرتا رہا‘ چالیس سال سے ایکسرسائز کا عادی ہے‘ بخار کے عالم میں بھی جاگنگ اور سوئمنگ کرتا رہا‘ بخار ٹھیک ہو گیا اور یہ روٹین کے مطابق زندگی گزارنے لگا‘ دسمبر 2019ءمیں چین سے کرونا وائرس کی اطلاعات آنے لگیں۔ دنیا وائرس کی طرف متوجہ ہوگئی‘ یورپ میں تحقیقات شروع ہوئیں تو پتا چلا چین کے بعد اٹلی میں سب سے زیادہ مریض سامنے آ رہے ہیں‘اطالوی حکومت نے مزید تحقیقات کیں ‘ پتا چلا کرونا وائرس کے زیادہ تر مریضوں کا تعلق میلان اور وینس کے علاقوں سے ہے‘ حکومت نے فوراً خطرے کا الارم بجا دیا‘ آپ شاید یہ جان کر حیران ہوں گے کرونا اٹلی کے صوبے گوریزیاکے شہر ماریانو ڈیل فرولی کاایک چھوٹاسا گاﺅں ہے‘ کرونا کا مطلب تاج (کراﺅن) ہوتا ہے‘ یورپ میں1918ءمیں انفلوئنزا کی خوف ناک وباءپھوٹی تھی‘ پانچ کروڑ لوگ ہلاک ہو گئے‘ یورپ کے سا...

تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ از_احتشام_فاروقی

بعض اوقات انسان بہت پریشان ہوجاتا ہے، مایوسیاں چاروں طرف سے سایہ فگن ہوجاتی ہیں.بظاہر مسائل کا کوئی حال نظر نہیں آتا.دنیا کے ہررشتے سے صرف دھوکے کے سوا کچھ نہیں ملتا. آنکھیں آنسوؤں سے بھر جاتی ہیں اور پریشانیوں اور مایوسیوں کی اندھیری رات چھٹنے کا نام ہی نہیں لیتی تب انسان کے پاس بہترین موقع ہوتا ہے کہ وہ ساری دنیا کو بھلا کے اس وحدہ لاشریک کے حضور آ کھڑا ہو . جو انسان کی مایوسیاں اور پریشانیاں دور کرنا خوب جانتا ہے. رات کی تنہائی میں وضو کر کے مصلی پہ کھڑے ہوں اور اس الله رب العزت کے سامنے اپنا تن من جھکا کر اپنی عاجزی کا برملا اظہار کرکے اس دل میں خدا کا خوف، آنکھوں میں آنسؤں کے طوفان لے کے اس کے سامنے اسکی محبت میں، اسکے عذاب کے خوف میں، اسکی عطائیں اور اپنی خطائیں سامنے رکھ کے خوب روئیں جو ستار بھی ہے جو غفار بھی ہے جو کبھی آپکو خالی نہیں لوٹاتا کبھی آپ کے عیبوں کو لوگوں پہ ظاہر نہیں فرماتا، کبھی آپکو دوسروں کے سامنے رسوا نہیں فرماتا، کبھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑتا ..... ایسے میں جب ہم آنکھوں میں آنسوؤں کا طوفان لئیے لبوں سے اسکے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے اس سے مانگیں گے تو پھر دیکھ...

کسی قوم کا جب الٹتا ہے دفتر از احتشام فاروقی

کسی قوم کا جب الٹتا ہے دفتر از احتشام فاروقی 06 مارچ 2020 وطن عزیز کی صوتحال انتہائی افسوناک ہوتی چلی جارہی ہے. علمم اور کتابوں سے شغف رکھنے والے لوگ بہت کم رہہ گئے ہیں. لیکن شاعر، سنگرز، ایکٹرز، میں اضافہ خوفناک حد تک بڑھ رہا ہے. کوئی نیا گانا، نئی فلم ، نیا شاعر، نیا فیشن ،نئےاور بیہودہ سلوگنز اور کوئی بھی نئی بیہودگی کی کہیں سے ہلکی سی بِھنک بھی پڑ جائے تو نوجوان نسل پر مشتمل کی بورڈ واریئرز( keyboard Warriors) اس کو اپنانے میں لمحہ بھی تاخیر نہیں کرتے. لیکن اگر نئی نہیں آرہی تو وہ سوچ ہے ..وہ فکر ہے ... وہ ملکی ایجادات ہیں.... وہ جذبے ہیں. در اصل ہماری ترجیحات( priorities)بدل گئی ہیں اب ہماری ترجیحات میں علم اور خدمت رہا ہی نہیں، بلکہ پیسہ اور شہرت کمانا ہے خواہ اسکے لئیے ہمیں اپنا ضمیر تک ہی کیوں نہ نیلام کرنا پڑے.اور یہ سب زوال کے دنوں میں ہوتا ہے اور زوال کب آتا ہے ؟؟ اگر اقبال سے پوچھیں تو اقبال کہتے ہیں میں تجھ کو بتاتا ہوں ، تقدیر امم کیا ہے شمشیر و سناں اول ، طاؤس و رباب آخر جب قوم ناچ گانے کو اپنا شعار بنا لیتی ہے تو پھر ایام زوال کا لازوال سلسلہ شروع ہوجاتا ہے. ...

بتدریج وہی خوب ہوا

Image
احتشام فاروقی ۸مارچ ۲۰۲۰ آج سے کوئی 50، 70 سال قبل لوگوں میں آج 2020 کے لوگوں میں آپکو ہر طرح کا اخلاقی، مذھبی ، روحانی فرق واضح طور پر ملے گا. کچھ چیزیں جنہیں ہمارے والدین حتی کہ ہم بھی اپنے بچپن میں معیوب سمجھتے تھے. لیکن اب ہمیں وہ بری نہیں لگتیں. کیا اب وہ درست ہوگئیں ہیں ؟؟؟ نہیں بلکہ اب ہمارے ماپنے والا پیمانہ بدل گیا ہے . یا پھر اب ہمارا حیاء والا ترازو خراب ہوچکا ہے . جیسے آج سے 70 سال قبل ہمارے اجداد اپنے برتن عیسائیوں سے جدا رکھتے تھے لیکن اگر کوئی گھر کے کسی برتن میں کھا بھی لیتا تو اسے باقاعدہ طور پر توڑ دیا جاتا یا پھر اس میں یہ کہہ کر کھانا پینا ترک کردیا جاتا کہ اس میں عیسائی نے کھایا ہے اور یوں وہ برتن چاہے کتنا ہی قیمتی کیوں نہ ہو اسے ہمیشہ ضائع کردیا جاتا بڑوں کا یہ رویہ دیکھ کر بچوں کے ذھن میں بھی یہ بات بیٹھ جاتی کہ ان کیساتھ میل ملاپ نہیں یہ کافر ناپاک ہیں اور بچوں کو بتایا جاتا کہ انہوں نے ماضی میں کیسے مسلمانوں کو تنگ کیا تو اب انہیں پر پہ سوار نہیں کرنا کیونکہ انہیں ذرا سا موقع ملے تو یہ إسلام اور اھل اسلام پر ظلم کرنا دوبارہ سے شروع کردیں گے اور یوں ایک تو ا...