شیخ سعدی کی رباعی
حضرت امیر خسرو رحمته اللّٰه علیه نے ایک بار بہت خوبصورت نعتیه رباعی لکھی اور حضرت نظام الدین اولیاء رحمته اللّٰه علیه کی خدمت میں پیش کی .
حضرت نظام الدین اولیاء رحمته اللّٰه علیه نے رباعی سن کر فرمایا " خسرو ! رباعی خوب هے لیکن
سعدی رحمة اللّٰه عليه کی جو رباعی هے بلغ العلے بکماله ، اسکا جواب نہیں "
اگلے دن حضرت امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه نے پہلے سے زیادہ محنت سے مزید اچھی رباعی لکھی اور پیرو مرشد کو سنائی تو انھوں نے سن کر پھر فرمایا که خسرو رباعی خوب هے لیکن سعدی رحمة اللّٰه عليه کی رباعی کا جواب نہیں . حضرت امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه نے کئی بار محنت کی لیکن پیرو مرشد هر بار یہی فرماتے که خسرو ! رباعی خوب هے لیکن سعدی رحمة الله عليه کی رباعی کا جواب نہیں . آخر ایک دن حضرت امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه نے عرض کی " سیدی ! سعدی رحمة اللّٰه عليه نے بھی نعتیه رباعی لکھی اور میں بھی کئی دن سے نعت لکھ کر پیش کر رها هوں لیکن آپ هر بار یہی فرماتے هیں که سعدی رحمة اللّٰه عليه کی رباعی کا جواب نہیں، ایسا کیوں هے ؟
پیرو مرشد نے فرمایا : اچھا ، جاننا چاهتے هو تو آج آدھی رات کے وقت آنا .
چنانچہ امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه آدھی رات کے وقت حاضر خدمت هوئے تو مرشد کو وظائف میں مشغول پایا . فرمایا ، " خسرو ! ادھر آؤ ، میرے پاس بیٹھو اور دیکھو"
مرشد کی توجه هوئی اور حضرت امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه نے دیکھا که دربار رسالت صلی اللّٰه علیه وآله وسلم آراستہ هے صحابه کرام اور هزاروں اولیاء کرام موجود هیں . شیخ سعدی رحمة اللّٰه عليه دربار میں موجود هیں اور پڑھ رهے هیں ،
بلغ العلے بکماله ،
کشف الدجا بجماله
حسنت جمیع خصاله
صلوا علیہ و آلہ
اور نبی کریم صلی اللّٰه علیه وآله وسلم فرما رهے هیں ، سعدی ! پھر پڑھو ،
سعدی رحمة اللّٰه عليه کہتے هیں لبیک یا سیدی ! اور پھر رباعی پڑهنے لگتے هیں ، رباعی ختم هوتی هے اور نبی اکرم صلی اللّٰه علیه وآله وسلم فرماتے هیں، سعدی ! پھر پڑھو اور سعدی پھر پڑھنے لگتے هیں .
یه دیکھ کر امیر خسرو رحمة اللّٰه عليه نے عرض کیا ، پیرو مرشد ! لکھتا تو میں بھی خوب هوں لیکن سعدی رحمة اللّٰه عليه کی رباعی کا جواب نہیں.
اور واقعی اس رباعی کا جواب نہیں. کہتے هیں جب حضرت سعدی نے یہ رباعی لکھی تو تین مصرعے لکھ لئے ،
بلغ العلے بکماله
کشف الدجا بجماله
حسنت جمیع خصاله
لیکن چوتھا مصرع موزوں نہیں هو رها تها اسی پریشانی میں سو گئے تو خواب میں نبی کریم صلی اللّٰه علیه وآله وسلم کی زیارت کی اور دیکھا کہ سرکار صلی اللّٰه علیه وآله وسلم فرما رهے هیں، سعدی کہتے کیوں نہیں :
صلوا علیه وآله
تب سے یه رباعی زبان زد عام هے اور آج بھی اس کی مقبولیت میں فرق
نہیں آیا.
بلغ العلے بکماله ،
کشف الدجا بجماله
حسنت جمیع خصاله
صلوا علیه وآله.
❤الصلاةو السلام عليك ياسيدي يارسول اللّٰه♥
Comments
Post a Comment