نگاہ عیب گیری سے جودیکھا اھل عالم کو
کوئی کافر،کوئی فاسق کوئی زندیق اعظم تھا
مگرجب ھوگیا دل احتساب نفس پہ مائل
ھوا ثابت کہ ھر فرزندآدم مجھ سےبہترتھا ...
بالیقیں وہ فضل کے موتی لٹاتے جائیں گے روز محشر مغفرت کے گل کھلاتے جائیں گے عاصیوں کو اپنے دامن میں چھپاتے جائیں گے پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے برق عصیاں موڑتے ہیں کس طرح بولوںسے وہ ربِّ اکبر کی جناب پاک میں آہوں سے وہ ربِّ ہب لی امتی کی خوشنما کرنوں سے وہ دل نکل جانے کہ جاہے آہ کن آنکھوں سے وہ ہم سے پیاسوں کے لیے دریا بہاتے جائیں گے خوف کیسا ہے بھلا اب بھی دل معتوب کو خوب دلکش کردیا جب نعت کے اسلوب کو ان کے صدقے ہی مٹادے گا ترے مکتوب کو وسعتیںدی ہیںخدا نے دامن محبوب کو جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے کھَولتا ہوگا بروز حشر جب سب کا دماغ روسیہ ہو جائیںگے دشمن نبی کے مثل زاغ عرش حق کے زیر سایہ جب مٹے گا دل کا داغ آفتاب ان ہی چمکے گا جب اوروں کے چراغ صرصر جوش بلا سے جھلملاتے جائیں گے نام آئے جب زباںپر انگلیاں لیتے ہیں چوم عاشقان مصطفی رکھتے ہیں اسلامی رسوم لاکھ چلاتے رہیں دشمن نبی کے مثل بوم حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے سرور کونین کی کرتے رہیں ہر دم ثنا قلب کی تطہیر کا سامان ہے ذکر...
تضمین : بر کلامِ سیِّد کفایت علی کافیٓ علیہ الرحمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوزِ خلوت اور نہ سازِ انجمن رہ جاۓ گا کوئی نغمہ اور نہ کوئی خوش دَہن رہ جاۓ گا وَحشی و مجنوں نَہ کوئی دَشت وبَن رہ جاۓگا کوئی گُل باقی رہے گا نَے چمن رہ جاۓ گا پر رسول اللّٰہ کا دینِ حَسَن رہ جاۓ گا بے ثبات اُٹھ جاۓ گا مِٹ جاۓ گا نقشِ قرار عرصۂ عالَم رہے گا وقت کا پرکار زار یوں تو ہو گا ہر حجابِ کہنہ رُخ بھی تَار تَار اِنقلابِ دَور گو دنیا میں ہو گا لاکھ بار سکّۂ دینِ نبی کا پر چلن رہ جاۓ گا بھول جاۓ گی مہک کر جھومنا بادِ صبا آشیاں جل جاۓ گا مَوسم نہ ہو گا جانفزا سازِ لَے بدلے گا ہر رقّاصِ خوش آہنگ کا ہَم صفیرو ! باغ میں ہے کوئی دَم کا چہچہا بلبلیں اُڑ جائیں گی سُونا چمن رہ جاۓ گا آنکھ وہ کیاآنکھ جس میں اَشک کا طوفاں نہ ہو دِل وہ کیا دِل جس میں شوقِ جلوۂ جاناں نہ ہو حیف ایسی زندگی پر ، عقبیٰ کا ساماں نہ ہو اطلس و کمخواب کی پَوشاک پر نازاں نہ ہو اِس تنِ بے جان پر خاکی کفَن رہ جاۓ گا نقشِ تصویرِ بُتاں مِٹ جائیں گے لیکن یہاں عہد و پیمانِ زباں مِٹ جائیں گے لیکن یہاں اہلِ عیشِ جاوِ...
ظلمت میں ایک نُور چمکتا کہوں تجھے یا زخم زخم دل کا مداوا کہوں تجھے حیراں ہوں اے حبیبِ خُدا کیا کہوں تجھے ’’ سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھ...
Comments
Post a Comment