ہندو مذہب کا تعارف از احتشام فاروقی
#ہندو_مذہب_کا_تعارف
از_احتشام_فاروقی
ہندو مت یا ہندو دھرم جنوبی ایشیا اوربالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم کہتے ہیں
جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔
ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔
اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے
تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہا جاتا ہے
اہم مذہبی کتب :
ہندو مت کی اہم کتابوں میں چار ہیں
وید، اپنیشد، بھگوت گیتا اور آگم شامل ہیں
جبکہ رامائن اور مہا بھارت کا تذکرہ بھی ملتاہے
نیپال دنیا کا واحد معاصر ہندو ملک تھا
(نیپال کی جمہوری تحریک کے بعد نافذ کیے جانے والے عبوری آئین میں کسی بھی مذہب کو بطور قومی مذہب اعلان نہیں کیا گیا ہے. نیپال کے ہندو قوم ہونے یا نہ کا حتمی فیصلہ آئین ساز اسمبلی کے انتخابات سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کریں گے
ہندو مت کے فرقے:
ہندو مت کے چھ اہم فرقے ہیں۔
وشنوی
شیوائی
شکتائی
گناپتی
سورپتھی
سمرتھی۔
درجے
چونکہ ہندو مذہب ذات پات پر بہت یقین رکھتا ہے اسی وجہ سے ہندو مذہب میں ہندو لوگوں کو چار حصوں میں تقیسم کیا جاتا ہے
برہمن کھشتری ویش اور شودر
ہندو مذہب میں برہمن کو سب سے زیادہ اعلی سمجھا جاتا ہے
جبکہ شودر کو سب سے غلیظ کمتر سمجھا جاتا ہے
تنگ نظری :
ہندو مذہب انتہائی تنگ نظر ، متعصب ، ہے اس نے کبھی بھی خاص کر مذہب اسلام کو تسلیم نہیں کیا بلکہ دل و جان سے اس کی مخالفت میں لگا ہوا ہے
آئے دن کوئی نہ کوئی ہندو لیڈر انڈیا میں بیان دیتا ہے کہ ہم مسلمانوں کا وجود ختم کردینگے اور مسلمانوں کو تباہ کر دینگے...
حال ہی میں ایک ہندو نے بیان دیا ہے کہ ہم ہندو لڑکوں کی شادی مسلمان عورتوں سے کروائیں گے ...
ان کی اسلام دشمنی مزید اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ ہر سال ہندوستان میں عید الاضحی پر سیکڑوں مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے پر قتل کر دیا جاتا ہے
ہندو مت کسی ایک مذہب کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف و متضاد عقائد و رسوم، رجحانات، تصورات اور توہمات کے مجموعہ کا نام ہے۔ یہ کسی ایک شخص کا قائم کردہ یا لایا ہوا نہیں ہے، بلکہ مختلف جماعتوں کے مختلف نظریات کا ایک ایسا مرکب ہے، جو صدیوں میں جاکر تیار ہوا ہے۔ اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ الحاد سے لے کر عقیدہ وحدۃ الوجود تک بلا قباحت اس میں ضم کر لئے گئے ہیں۔ دہریت، بت پرستی، شجر پرستی، حیوان پرستی اور خدا پرستی سب اس میں شامل ہیں۔
مندر میں جانے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے جانے سے مندر ناپاک ہوجاتا ہے۔ وید کا سننے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے متعلق حکم ہے کہ اگر وید سن لے تو اس کے کانوں میں پگلاہوا سیسہ ڈالاجائے۔ غرض ہندو مت ایک مذہب نہیں ہے بلکہ ایک نظام ہے، جس کے اندر عقائد رسوم اور تصورات کی بہتات ہے۔ اسے ویدی مذہب کی ترقی یافتہ، توسیع یافتہ اور تبدیل شدہ شکل بھی کہا جاسکتا ہے، کیوں کہ وہ مقام جہاں سے یہ پھیلا ہے وہ بہر حال ویدی مذہب ہی ہے۔
ہندو مت کے عقائد اور رسومات
ہندو مت کا پہلا عقیدہ مخلوق پرستی ہے جس کی تفصیل گزر چکی ہے۔ اس کے علاہ کرم Karma و تناسخ کا عقیدہ ہے جنہیں بہت اہمیت حاصل ہے۔ کرم کے عقیدے کے مطابق ہر عمل چھوٹا بڑا، اچھا برُا انسانی روح پر اثر انداز ہوتا ہے اور انسان اپنے عمل (کرم) کے لحاظ سے سزا اور جزا کا عمل مستحق ہوتا ہے۔ یعنی کرم کے مطابق اچھا یا برُا جنم لیتا ہے
ان کا دوسرا عقیدہ تناسخ (آرواگون یا سمسار Arvagona or Samsara) کے متعلق ہے، جو ویدی عہد میں کچھ مبہم تھا۔ پھر بھاگود گیتا Bhagod Gitta میں کرشن نے متعدد جنم کی تعلیم نے اس کے لیے مواد فراہم کیا کہ یہاں تک ہندو عہد میں پوری طرح مستحکم ہوگیا۔ اس عقیدے کے مطابق انسان کو صرف ایک زندگی نہیں ملتی ہے، چنانچہ وہ مرنے کے بعد پھر جنم لیتا ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے اور ہر موت کے بعد اس کااعمال نامہ یامہ Yama یعنی موت کے دیوتا کے سامنے پیش ہوتا ہے، جو اسے جانچتا ہے اور روح کو صفائی پیش کرنے کا حکم دیتا ہے اور پھر روح کو اس کے اعمال کے مطابق نرک یاکمنٹھ Nark or Kuntha میں کچھ دنوں کے لیے بھیج دیتا ہے۔ جب یہ معیاد ختم ہوجاتی ہے، تو اسے دوبارہ جنم لینے کے لیے بھیج دیتا ہے اور یہ چکر اس وقت تک چلتا رہتا ہے۔ جب تک انسان اچھے اور معقول اعمال کا ذخیرہ کرلیتا ہے، تو اس کی مکتی نہیں ہوجاتی ہے۔ مگر مکتی (نجات) کیا ہے، معلوم نہیں ہے۔
ہندو رسوم میں یجنہ یا یگینہ Yajna یعنی قربانی کو بہت اہمیت حاصل تھی۔ یہ آریاؤں کی رسم تھی، جو ہندو عہد تک جاری رہی۔ مختلف راجاؤں کے عہد میں گھوڑے کی قربانی (اشومید) کا تذکرہ ملتا ہے۔ اوائل میں آدمی کی قربانی بھی رائج تھی۔ جانوروں کی قربانی کو اہمیت حاصل ہے، آج بھی کالی کو سیکڑوں بھنسوں چڑھائے جاتے ہیں۔ ہون ہردیگیہ کا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ستی بھی مذہبی رسم تھی، ہندو عہد میں رائج رہی۔ اس کے علاوہ روزانہ غسل کرنا، صبح شام سورج کی پوجا کرنا، مقدس مقامات کی زیارت کرنا اور دیوتاؤں کے سامنے ناچنا گانا اہم مذہبی رسوم ہیں۔
#اردو_دائرہ_معارف_اسلامیہ
Comments
Post a Comment