پیش حق مژدہ شفاعت کا تضمین بر کلام امام احمد رضا
بالیقیں وہ فضل کے موتی لٹاتے جائیں گے روز محشر مغفرت کے گل کھلاتے جائیں گے عاصیوں کو اپنے دامن میں چھپاتے جائیں گے پیش حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے برق عصیاں موڑتے ہیں کس طرح بولوںسے وہ ربِّ اکبر کی جناب پاک میں آہوں سے وہ ربِّ ہب لی امتی کی خوشنما کرنوں سے وہ دل نکل جانے کہ جاہے آہ کن آنکھوں سے وہ ہم سے پیاسوں کے لیے دریا بہاتے جائیں گے خوف کیسا ہے بھلا اب بھی دل معتوب کو خوب دلکش کردیا جب نعت کے اسلوب کو ان کے صدقے ہی مٹادے گا ترے مکتوب کو وسعتیںدی ہیںخدا نے دامن محبوب کو جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے کھَولتا ہوگا بروز حشر جب سب کا دماغ روسیہ ہو جائیںگے دشمن نبی کے مثل زاغ عرش حق کے زیر سایہ جب مٹے گا دل کا داغ آفتاب ان ہی چمکے گا جب اوروں کے چراغ صرصر جوش بلا سے جھلملاتے جائیں گے نام آئے جب زباںپر انگلیاں لیتے ہیں چوم عاشقان مصطفی رکھتے ہیں اسلامی رسوم لاکھ چلاتے رہیں دشمن نبی کے مثل بوم حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے سرور کونین کی کرتے رہیں ہر دم ثنا قلب کی تطہیر کا سامان ہے ذکر...