Posts

Showing posts from May, 2020

محبت کیا ہے یہ جاناں

محبت کیا ہے یہ جاناں۔۔؟ چلو تم کو بتاتی ہوں۔۔ جہاں تک میں سمجھ پائی ، وہاں تک ہی بتاتی ہوں۔۔ محبت آسمانوں سے اترتی ایک آیت ہے۔۔ میرے رب کی عنایت ہے۔۔ کہیں لے جائے موسیٰ کو، تجلی رب کی دکھلانے، کہیں محبوب کو عرشوں پہ اپنے رب سے ملوانے۔۔ کہیں سولی چڑھاتی ہے، کسی منصور سرکش کو۔۔ کہیں یہ بیٹھ کر روتی ہے، پھر شبیر بے کس کو۔۔ لگا کر آگ پانی میں، ہوا میں زہر گھولے گی۔۔ کرے گی رقص شعلوں پر، مگر کب بھید کھولے گی۔۔ کہیں یہ ایڑیاں رگڑے، تو زم زم پھوٹ پڑتے ہیں۔۔ نظر کر دے جو پتھر پر، تو پتھر ٹوٹ سکتے ہیں۔۔ کہیں یہ قیس ہوتی ہے، کہیں فرہاد ہوتی ہے، کہیں سر سبز رکھتی ہے، کہیں برباد ہوتی ہے۔۔ کہیں رانجھے کی قسمت میں، لکھی اک ہیر ہوتی ہے۔۔ یہ بس تحریر ہوتی ہے۔۔ کہاں تقدیر ہوتی ہے ....؟ کہیں ایثار ہوتی ہے۔۔ کہیں سرشار ہوتی ہے۔۔ وہیں یہ جیت جاتی ہے، جہاں یہ ہار ہوتی ہے۔۔ محبت دل کی دیواروں سے لپٹی کائی جیسی ہے۔۔ محبت دل نشیں وادی میں اندھی کھائی جیسی ہے۔۔ سنو .....!! تم بھی محبت کو کہیں ہلکا نہیں لینا، اگر اپنی پہ آ جائے۔۔ تمہیں صحرا نشیں کر دے۔۔ اٹھا کر آسمانوں سے تمہیں پل میں زمیں کر دے۔۔ کسی کو دان د...

اشعار جن میں لفظ اردو کا استعمال ہوا ہے

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے .. نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے ..... گیسوئے اردو ابھی منّت پذیرِ شانہ ہے شمع یہ سودائیِ دل سوزئ پروانہ ہے ... اہلِ ادب غنیمت جانیں قمرؔ کی ہستی اک شمع جل رہی ہے اردو کی انجمن کی اُستاد قمرؔ جلالوی ...... اردو کو اک رسالۂ الہام دوں ولی لوگوں کو دورِ ہادیٔ عالم عطا کروں محمد ولی رازی .... خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میر و مرزا کی کہیں کس منہ سے ہم اے مصحفی اردو ہماری ہے (غلام ہمدانی مصحفی) .... تھا عرش پہ اک روز دماغِ اردو پامالِ خزاں آج ہے باغِ اردو غفلت تو ذرا قوم کی دیکھو کاظم وہ سوتی ہے بجھتا ہے چراغِ اردو کاظم بنارسی .... مٹ جائیں گے مگر ہم مٹنے نہ دیں گے اس کو ہے جا ن و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری (اختر شیرانی) .... اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی اقبال اشعر .... ہر شخص کو زبانِ فرنگی کے باٹ سے جو شخص تولتا ہے سو ہے وہ بھی آدمی افسر کو آج تک یہ خبر ہی نہی...

اردو الفاظ کا درست استعمال

ﺍﺭﺩﻭ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﮐﺎ ﺩﺭﺳﺖ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ *" ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺑﭽﮧ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺑﭽﮧ ﮨﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺜﻼً ﺳﺎﻧﭗ ﮐﺎ * ﺑﭽﮧ * ﺍﻟﻮ ﮐﺎ * ﺑﭽﮧ * ﺑﻠﯽ ﮐﺎ * ﺑﭽﮧ * * ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺍﺭﺩﻭ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺪﺍ ﺟﺪﺍ ﻟﻔﻆ ﮨﯿﮟ۔ * ﻣﺜﻼً : ﺑﮑﺮﯼ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔۔ * ﻣﯿﻤﻨﺎ * ﺑﮭﯿﮍ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ۔۔۔۔۔۔۔ * ﺑﺮّﮦ * ﮨﺎﺗﮭﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔ * ﭘﺎﭨﮭﺎ * ﺍﻟﻮّ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ۔۔۔۔۔ * ﭘﭩﮭﺎ * ﺑﻠﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔۔۔ * ﺑﻠﻮﻧﮕﮍﮦ * ﮔﮭﻮﮌﯼ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ۔۔۔ * ﺑﭽﮭﯿﺮﺍ * ﺑﮭﯿﻨﺲ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔۔ * ﮐﭩﮍﺍ * ﻣﺮﻏﯽ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔۔ * ﭼﻮﺯﮦ * ﮨﺮﻥ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ۔۔۔۔۔۔ * ﮨﺮﻧﻮﭨﺎ * ﺳﺎﻧﭗ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ ۔۔۔۔ * ﺳﻨﭙﻮﻟﯿﺎ * ﺳﻮﺭ ﮐﺎ ﺑﭽﮧ۔۔۔۔۔۔ * ﮔﮭﭩﯿﺎ * * ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﻌﺾ ﺟﺎﻧﺪﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮﺟﺎﻧﺪﺍﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮍ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺧﺎﺹ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﻮ ﺍﺳﻢ ﺟﻤﻊ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ؛ * ﻣﺜﻼً : ﻃﻠﺒﺎﺀ ﮐﯽ * ﺟﻤﺎﻋﺖ * ﭘﺮﻧﺪﻭﮞ ﮐﺎ * ﻏﻮﻝ * ﺑﮭﯿﮍﻭﮞ ﮐﺎ * ﮔﻠﮧ * ﺑﮑﺮﯾﻮﮞ ﮐﺎ * ﺭﯾﻮﮌ * ﮔﻮﻭﮞ ﮐﺎ * ﭼﻮﻧﺎ * ﻣﮑﮭﯿﻮﮞ ﮐﺎ * ﺟﮭﻠﮍ * ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ * ﺟﮭﺭﻣﭧ ﯾﺎ ﺟﮭﻮﻣﮍ * ﺍٓﺩﻣﯿﻮﮞ ﮐﯽ * ﺑﮭﯿﮍ * ﺟﮩﺎﺯﻭﮞ ﮐﺎ * ﺑﯿﮍﺍ * ﮨﺎﺗﮭﯿﻮﮞ ﮐﯽ * ﮈﺍﺭ * ﮐﺒﻮﺗﺮﻭﮞ ﮐﯽ * ﭨﮑﮍﯼ * ﺑﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﺎ * ﺟﻨﮕﻞ * ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﺎ * ﺟﮭﻨﮉ * ﺍﻧﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ * ﮐﻨﺞ * ﺑﺪﻣﻌﺎﺷﻮﮞ ﮐﯽ * ﭨﻮﻟﯽ * ﺳﻮ...

ایک مثال ایک تلخ حقیقت

ایک لومڑ کی دُم پہ پتھر دُم کٹ گئی ایک دوسرے لومڑ نے جب اسے دیکھا تو پوچھا۔۔۔! یہ تم نے اپنی دُم کیوں کاٹ لی؟ دُم کٹا لومڑ بولا اس سے بڑی خوشی وفرحت محسوس ہوتی ہے۔ ایسے لگتا ھے کہ جیسے ہواوں میں اڑ رہا ہوں۔ واہ۔۔۔!! کیا تفریح ہے۔۔۔۔! بس گھیر گھار کر اس دوسرے لومڑ کو اس نے دُم کاٹنے ہی راضی کرہی لیا۔ اس نے جب یہ دُم کٹائی کی مہم سرکرلی تو بجائے سکون کے شدید قسم کا درد محسوس ہونے لگا۔۔۔!! پوچھا میاں۔۔۔!! جھوٹ کیوں بولا مجھ سے؟ پہلا کہنے لگا جو ہوا سو ہوا۔۔۔! اب یہ درد کی داستان دوسرے لومڑوں کو سنائی تو انہوں نے دُمیں نہیں کٹوانی اور ہم دو دُم کٹوں کا مذاق بنتا رہےگا۔۔۔! بات سمجھ لگی تو یہ دونوں دُم کٹے پوری برادری کو یہ خوش کن تجربہ کرنے کا کہتے رہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ لومڑوں کی اکثریت دُم کٹی ہوگئی۔ اب حالت یہ ہوگئی یہ جہاں کوئی دُم والا لومڑ دکھلائی دیتا اسکا مذاق اُڑایا جاتا۔۔۔! [جب بھی فساد عام ہوکر پھیل جاتا ہے عوام نیکوکاروں کو انکی نیکی پہ طعنے دینے لگ جاتے ہیں اور احمق لوگ انکا مذاق اڑاتے ہیں] حضرت کعب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ک...
Image
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی کوئی خواہش نہیں کی ایک دن مچھلی کھانے کو دل چاہا تو اپنے غلام یرکا سے اظہار فرمایا۔۔ یرکا آپ کا بڑا وفادار غلام تھا ایک دن آپ نے فرمایا یرکا آج مچھلی کھانے کو دل کرتا ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے آٹھ میل دور جانا پڑے گا دریا کے پاس مچھلی لینے اور آٹھ میل واپس آنا پڑے گا مچھلی لے کے ۔۔ پھر آپ نے فرمایا رہنے دو کھاتے ہی نہیں ایک چھوٹی سی خواہش کیلئے اپنے آپ کو اتنی مشقت میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا کہ اٹھ میل جانا اور اٹھ میل واپس آنا صرف میری مچھلی کے لئے؟ چھوڑو یرکا۔۔۔۔۔۔۔ اگر قریب سے ملتی تو اور بات تھی۔ غلام کہتا ہے میں کئی سالوں سے آپ کا خادم تھا لیکن کبھی آپ نے کوئی خواہش کی ہی نہیں تھی پر آج جب خواہش کی ہے تو میں نے دل میں خیال کیا کہ حضرت عمر فاروق نے پہلی مرتبہ خواہش کی ہے اور میں پوری نہ کروں۔؟ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔ غلام کہتے ہیں جناب عمرؓ ظہر کی نماز پڑھنے گئے تو مجھے معلوم تھا ان کے پاس کچھ مہمان آئے ہوئے ہیں عصر انکی وہیں ہوجائے گی۔ غلام کہتا ہے کہ میں نے حضرت عمرؓ کے پیچھے نماز پڑھی اور دو رکعت سنت نماز پڑھ کرمیں گھوڑے پر بیٹھا عربی نسل کا گھوڑہ تھا...

جرم مارا در گزار

پادشاها جرم ما را در گذار ما گنه کاریم و تو آمرزگار اے بادشاہ ہمارے جرم سے در گزر فرما ہم گنہگار ہیں اور تو بخشنے والا تو نکوکاری و ما بد کرده‌ایم جرم بی‌ پایان و بیحد کرده‌ایم تو بھلاٸی کرنے والا اور ہم براٸی کرنے والے ہیں ہم نے بے انتہا اور بے شمار جرم کیے ہیں سالها در فسق و عصیان گشته‌ایم آخر از کرده پشیمان گشته‌ایم برسوں گناہوں اور نافرمانیوں کی قید میں رہے آخر اپنے کیے پر شرمندہ ہیں دایما در بند عصیان بوده‌ایم هم قرین نفس و شیطان بوده‌ایم ہمیشہ گناہ و نافرمانی میں مبتلا رہے نفس اور شیطان کے ساتھی رہے ہیں روز و شب اندر معاصی بوده‌ایم غافل از یؤخذ نواصی بوده‌ایم شب و روز گناہوں میں غرق رہے کرنے کاموں اور رکنے کی باتوں سے لاپرواہ رہے بی گنه نگذشته بر ما ساعتی با حضور دل نکرده طاعتی ہماری کوٸی گھڑی گناہ کے ارتکاب کے بغیر نہیں گزری ہم نے صدقِ دل سے فرمانبرداری نہیں کی بر درآمد بندهٔ بگریخته آب روی خود بعصیان ریخته تیرے در پر بھاگا ہوا غلام حاضر ہے گناہوں کے باعث اپنی عزت و آبرو گنوائے ہوئے مغفرت دارد امید از لطف تو زانکه خود فرمودهٔ لاتقنطوا تیری مہر بانی سے مغفرت و...